صفحہ اول
کسانوں نے مودی حکومت کو دیا جھٹکا، زرعی قوانین پر ڈیڑھ سال کی روک نامنظور!

نئے زرعی قوانین کو ڈیڑھ سال تک ملتوی کرنے سے متعلق مرکزی حکومت کی تجویز کو کسان تنظیموں نے آج دیر شام خارج کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ مودی حکومت کے لیے زبردست جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اس بات کو لے کر پرامید تھے کہ کسان تنظیمیں مثبت فیصلہ لیں گی۔ سنیوکت کسان مورچہ نے کسان تنظیموں کی ہوئی میٹنگ کے بعد دیر شام بیان جاری کیا جس میں کہا کہ تینوں زرعی قوانین پوری طرح سے رد کیے جانے چاہئیں۔ سنیوکت کسان مورچہ کے ذریعہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ تجویز کو خارج کرتے ہوئے تینوں قوانین کو رد کرنے کے ساتھ ساتھ ایم ایس پی پر قانون بنانے کے مطالبہ کو بھی دہرایا گیا۔ ساتھ ہی کسان مورچہ نے اعلان بھی کر دیا کہ 26 جنوری کو رِنگ روڈ پر ہی ٹریکٹر پریڈ کریں گے۔
In a full general body meeting of Samyukt Kisan Morcha today, the proposal put forth by the Govt y'day, was rejected. A full repeal of 3 laws and enacting legislation for remunerative MSP for all farmers were reiterated as the pending demands of the movement: Samyukt Kisan Morcha pic.twitter.com/hf9AADeXOl
— ANI (@ANI) January 21, 2021
سنیوکت کسان مورچہ کے اس اعلان کے بعد مودی حکومت کے لیے پریشانیاں کھڑی ہو گئی ہیں۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ 22 جنوری یعنی کل ہونے والی میٹنگ میں کیا ماحول رہے گا۔ چونکہ مودی حکومت ایسا مان کر چل رہی تھی کہ ایک سے ڈیڑھ سال کی عارضی روک پر کسان رضامند ہو جائیں گے اور پھر ایک کمیٹی بنا کر قوانین کی خامیوں اور فوائد کا جائزہ لیا جائے گا۔ حکومت نے کہا تھا کہ اس کمیٹی میں کسانوں کی طرف سے پیش کردہ نام بھی شامل کیے جائیں گے تاکہ دونوں فریقین کے درمیان کھل کر بات چیت ہو سکے۔ لیکن کسانوں کے ذریعہ تجویز کو مسترد کیے جانے سے ایک بار پھر سب کچھ 'صفر' ہو گیا ہے۔
''یوم جمہوریہ کسی کی جاگیر نہیں، جو ٹریکٹروں کو روکے گا اس کا علاج کریں گے''
آج سنیوکت کسان مورچہ کی ہوئی میٹنگ کے بعد کسان لیڈر جوگیندر اگراہن نے میڈیا کے سامنے اپنی بات رکھی اور انھوں نے بھی واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ حکومت کی تجویز ناقابل منظور ہے۔ جوگیندر اگراہن نے کہا کہ ''ہم لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک قوانین رد نہیں ہوتے، ہم حکومت کی کوئی بھی تجویز قبول نہیں کریں گے۔ کل جو میٹنگ (حکومت کے ساتھ) ہونے والی ہے اس میں بھی ہمارا یہی مطالبہ ہوگا کہ قانون واپس ہو اور ایم ایس پی کو قانونی شکل دی جائے۔''
It's been decided that no proposal of Govt will be accepted until & unless they repeal the laws. In tomorrow's meet (with Govt) we'll say that we've only one demand, repeal the laws & legally authorise MSP. All these have been unanimously decided: Farmer leader Joginder S Ugrahan https://t.co/gsQXrawwEK pic.twitter.com/vwRALVjQBn
— ANI (@ANI) January 21, 2021
واضح رہے کہ دہلی کی سرحدوں پر کسان گزشتہ 57 دنوں سے قانون واپسی کو لے کر مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس درمیان 100 سے بھی زائد کسانوں کی موت ہو گئی ہے۔ کچھ کی موت سرد موسم میں طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے تو کچھ نے خودکشی جیسا قدم بھی اٹھایا ہے۔ خودکشی کرنے والے بیشتر افراد نے خودکشی نوٹ میں اس کے لیے مودی حکومت کو ذمہ داری ٹھہرایا۔ اس طرح کے واقعات سے کسانوں میں غصہ کی لہر مزید بڑھی ہوئی ہے اور وہ ہر حال میں قانون کی واپسی چاہتے ہیں۔ کسان لیڈروں نے کئی بار اپنے بیانات میں اس کا تذکرہ بھی کیا ہے کہ وہ اپنے شہید کسان بھائیوں کی قربانی کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔