آج کسانون کی جدوجہد کو دہلی کی سرحد پر تین مہینے پورے ہو گیے۔ اس بیچ انہوں نے پانی، بارش، سردی سب کچھ جھیلا ہے۔ دہلی خاموش رہی۔ یہ نظم 'حد بندی' دہلی کے ایک شہری کا میسج ہے دہلی والوں کے نام، حد بندی:گھر میں چین سے سونے والو!سنگھرشوں کی پتھریلی راہوں پر چلنا بالکل بھی آسان نہیں ہےیہ دہقاں، جو سڑکوں پر ہیںان کے لیے بھیکھیتوں کو ، کھلیانوں کویا باغوں کو، چوپالوں کوچھوڑ کے اپنے حق کی خاطردہلی کی سرحد تک آنابالکل بھی آسان نہیں تھاکاش کہ ایسا ہوتا دہلیتم نے باہیں کھولی ہوتیںان کو گلے لگایا ہوتازخموں پر کچھ مرہم رکھتے ان کے دکھ کو ساجھا کرتے اور کچھ اپنے زخم دکھاتے ان کی کہانی ان سے سنتے اپنی بھی روداد سناتے کاش کہ ایسا ہوتا دہلی تم ان کو مہمان سمجھتے تم ان کو بھگوان سمجھتے باہیں کھول کے سواگت کرتے گر یہ نہیں تو، اتنا کرتے تم ان کو انسان سمجھتے کانٹوں کے یہ جال نہ بنتے پتھر کی دیوار نہ چنتے کیلوں کے بستر نہ بچھاتے ان پر تم الزام نہ دھرتے طرح طرح کے نام نہ دھرتے کاش کہ ایسا ہوتا ہمدم سنگھرشوں کے ان گیتوں میں ایک نغمہ دہلی کا ہوتا کاش کہ آزادی کی پہلی جنگ کی یادیں تازہ ہوتیں کاش کہ تم کو یاد یہ رہتا میرٹھ کے جب باغی پہنچے تم نے کیا سمان کیا تھا دہقانوں کے ان بیٹوں پر جان کو بھی قربان کیا تھا کاش کبھی وہ وقت نہ آیے جب یہ دہقاں لوٹ کے جائیں گاؤں کی حد بندی کر لیں کانٹوں کے کچھ جال بچھائیں کیلوں کے بستر پھیلائیں اور تم دیش کے راج سنگھاسن پر بیٹھے تنہا رہ جاؤ var embedId = {jw: [],yt: [],dm: [],fb: []};function pauseVideos(vid) {var players = Object.keys(embedId);players.forEach(function(key) {var ids = embedId[key];switch (key) {case "jw":ids.forEach(function(id) {if (id != vid) {var player = jwplayer(id);if (player.getState() === "playing") {player.pause();}}});break;case "yt":ids.forEach(function(id) {if (id != vid) {id.pauseVideo();}});break;case "dm":ids.forEach(function(id) {if (id != vid && !id.paused) {id.pause();}});break;case "fb":ids.forEach(function(id) {if (id != vid) {id.pause();}});break;}});}function pause(){pauseVideos()}